چین بھی “دی بگ بینگ تھیوری” کا مداح نکلا

The Big Bang Theory online poster from the drama's Google Plus public account.

دی بگ بینگ تھیوری سیریز کے عوامی گوگل پلس اکاؤنٹ سے لی گئی تصویر۔

دنیا بھر کے نوجوانوں کی طرح چینی بھی امریکہ کی مشہور مزاحیہ ٹی وی سیریز “دی بگ بینگ تھیوری” کے مداحوں میں شامل ہیں۔

 چین میں موجود امریکی ٹیلیوژن شوز کے مداحوں کو تب صدمہ پہنچا جب 26 اپریل 2014 کا تین بڑے آن لائن ویڈیو پلیٹ فارموں، سوہو، یوکو، اور ٹینسنٹ، کو سرکاری ادارہ برائے نشر و اشاعت یعنی ایس اے آر ایف ٹی (سارفٹ) کی جانب سے نوٹس موصول ہوا۔ اس نوٹس میں دی ب بینگ تھیوری، دی گڈ وائف، این سی ائی اسی، اور دی پریکٹس کو ویب سائیٹس سے حذف کرنے کا حکم ملا۔ عام خیال ہے کہ یہ حکم “کلینینگ دی ویب 2014″ (ویب کی صفائی 2014) کی مہم کا حصہ ہے، اس مہم کا حدف فحش آن لائن مواد پر سنسر کا اطلاق ہے۔

بگ بینگ تھیوری کے پروڈیوسر ثک لورے نے اس خبر پر کچھ اس طرح سے رد عمل کا اظہار کیا:

چینی حکومت کو لگتا ہے کہ دی بگ بینگ تھیوری کو دیکھنا مناسب نہیں۔ مجھے امید ہے کہ اس فیصلہ سے پہلے یقینا ایک باقاعدہ طریقہ کار ملحوظ خاطر رکھا گیا ہوگا۔ بہت ممکن ہے کہ کیمونسٹ پارٹی کے چند اہلکاروں نے ایک کمرے میں شو کی چند اقساط دیکھی ہوں گی۔ اور اس شو بینی کے دوران انہوں نے نوٹس لئے ہوں گے جو کہ بعد میں فیصلہ سازی میں استعال کئے گئے ہوں گے کہ اس شو کے کردار جیسا کہ شیلڈن، لینرڈ، پینیم والوویٹز، ایمی، کوترپالی، اور برناڈیٹ کیسے شنگھائیوں کی ثقافت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ مجھے یہ بھی خیال آتا ہے کہ اس شو بینی کے دوران کوئی ایک اہلکار قہقہا لگا بیٹھا ہو گا اور اس جرم کی پاداش میں اسے اب ارمکی کے مضافات میں واقع کیمپ میں دوبارہ سے تربیت کے لئے بھیج دیا گیا ہوگا۔ مجھے یہ بھی امید ہے کہ انہوں نے یہ بھی دیکھا ہو گا کہ شو کے کردار کتنی بار چینی کھانے کتنے زوق سے کھاتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ شینانیگنز کے لئے کوئی باقعدہ لفظ بھی ہوتا ہوگا۔ لیکن ایک بات کہنا چاہوں گا اس واقعے سے مجے خوشی بھی ھوئی ہے کہ 1.3 ارب کی آبادی کے حکام ایک سٹ کام سے خوفزدہ ہیں۔ اور یہی تو ہم چاہتے تھے۔

لورے کا امریکی طرز کا مزاحیہ جواب چینی حکام کے لئے گہری تنقید کا سبب بنا خاص کر جب اس کا تقابل چینی انداز کے طنز سے کیا جائے۔ چین کے انٹرنیٹ استعمال کنندگان نے چین کی کیمونسٹ پارٹی کے نظریات کو استعمال کرتے ہوئے دلائل دئے کہ یہ شو کیوں دیکھا جانا چاہیے۔ سینا وائبو کے ایک استعمال کنندہ نے بگ بینگ تھیوری کے بارے میں کچھ یوں اظہار خیال کیا:

《生活大爆炸》讲述了四位科学青年由于错误地投身资本主义科研事业,最终导致大龄未婚,买不起房长期蜗居在不足150平的房内以垃圾食品为生,尚有一名印度裔口舌残疾患者长期蹲坐在地上进食的惨象。深刻揭示了西方社会种族歧视、社会不公、女性生活腐朽的现实,对我国大批盲目寻求移民的青年有極強的警示作用。

بگ بینگ تھیوری چار ایسے نوجوان سائنسدانوں کی کہانی ہے جو کے سرمایہ دارانہ سائنسی تحقیق کے حوالے سے ایک غلط کیریئر کا انتخاب کر چکے ہیں۔ انکی عمر اتنی زیادہ ہو چکی ہے کہ اب وہ شادی تک نہیں کر سکتے اور نہ ہی اپنا کود کا مکان خرید سکتے ہیں۔ وہ ایک چھوٹے سے مکان میں رہنے پر مجبور ہیں اور انکا گزر روز بازاری کھانوں پر ہوتا ہے۔ اس شو کی وقعت کا اندازہ اس سین سے لگایا جکا سکتا ہے کہ جس میں ایک امریکی انڈین کو فرز پر بیٹھ کر کھانا پڑتا ہے۔ شو میں بار بار نسلی امتیازی سلوک، سماجی نا انصافی، اور خواتین کے مغربی معاشرے میں غلط طرز زندگی کو اجاگر کیا جاتا ہے۔  یہ شو ان نوجوانوں کے لئے ایک شدید تنبیہ ہے کہ جو ان ملکوں کی جاب ہجرت کرنے کی اندھی تقلید میں مشغول ہیں۔

جیسے ہی یہ بین مکلمل طور پر عمل میں آ جائے گا چین کا سرکاری ٹیلیوژن چینل “چائینا چینٹرل ٹیلیویژن” بگ بینگ تھیوری کی اقساط نشر کیا کرے گا لیکن وہ نشریات سسنسر شدہ اور ترجمہ شدہ ہو گی۔ 

برج کے بلاگر بل بشپ  کا کہنا ہے کہ سرکاری ٹی وی نے پارٹی میں اپنے رسوخ کا استعمال کیا ہے تاکہ وہ اس شو کو نشر کرنے کے تمام حقوق حاصل کر کے ایک بڑی تعداد میں شو بین اور ناظرین حاصل کر سکے:

آلائن موجود غیر ملکی مواد کے خلاف کریک ڈاون نظریے سے زیادہ بلکہ کہیں زیادہ دولت اور ریٹنگ کی حفاظت کے لئے ہے۔ (مزید انہوں نے خبر کا لنک شیئر کیا کہ جس میں سرکاری ٹی وی کی جاب سے شو دکھانے کا اعلان کیا گیا تھا)

لیکن وینیسا ھنگ کا کا خیال ہے کہ “پاک شدہ” ورژن تقافتی تبادلے میں چیڑ چھاڑ کے لئے ہے۔

如果真的不想老百姓受西方文化影响,就干脆现在开始不要学英语了,彻底断了文化交流。这难道就是走向全世界?

اگر وہ چاہتے ہیں کہ مغربی ثقافت عام لوگوں کی زندگی پر اثر انداز نہ ہو تو ان کو چاہیے کہ انگریزی تعلیم کو یکسر ختم کر دیں۔ دنیا سے رابطے کا وہی تو ایک طریقہ ہے؟

جیلیئن ماؤنٹی فٹ نے ‘پاک شدہ’ ورژن کے بارے میں کچھ ایسا کہا:

让我想到了一对科学家夫妇生了一个孩子,怕孩子感染细菌,只给他喝蒸馏水,结果不久孩子夭折了。有感于央视删减绿色版《生活大爆炸》

ایک سائنسدان جوڑے نے ایک بچے کو جنم دیا اور انکو اس بات کی فکر تھی کہ کہیں کوئی جراثیم اس بچے کو بیمار نہ کر دیں۔ انہوں نے ہمیشہ اس بات کا خیال رکھا کے بچہ صرف انتہائی شفاف پانی کا استعمال کرے۔ ان کے بچے کا جلد ہی انتقال ہو گیا۔ یہ کہانی سرکاری ٹی وی کی جانب سے بگ بینگ تھیوری کے شفاف شدہ ورژن کے نشر کرنے پر میرے جزبات کی عکاسی کرتی ہے۔

ایک خبر رساں ویب سائیٹ کے مدیر گی جیا نے لکھا کہ یہ بین سارفٹ کی جانب سے جاری کردہ ضوابط کا حصہ ہے:

事情的起因并非由于“清网行动“,这几部剧也并非由于内容不健康遭遇处理,而是由于上个月广电总局发布的新管理规定,为了强化网络视听节目的审核,今后所有美剧及英剧将实行”先审后播“的规定。被下架的几步剧,虽然几家视频网站各自拥有从正规渠道获取的版权,但均未经过广电总局的审核,此次下架有可能是要履行必要的程序。

یہ ویب کی صفائی مہم کا حصہ نہیں لگتا۔ بین شدہ سیریز کا مواد کسی بھی حوالے سے غیر صحت یافتہ نہیں تھا۔ یہ بین در اصل سارفٹ کی جانب سے گزشتہ ماہ جاری کئے گئے ضوابط کے زیر اثر شائع کیا گیا ہے۔ تمام برطانوی اور امریکی شوز کو نشر سے پہلے سارفٹ کی مںظوری درکار ہوا کرے گی۔ آن لائن ویڈیو ہوسٹنگ پلیٹ فارم کے پاس شو کو نشر کرنے کے قانونی حقوق تو موجود تھے لیکن اس نے سارفٹ کی جانب سے منظوری حاصل نہیں کی تھی۔ 

کیمونسٹ پارٹی کے اخبار گلوبل ٹائم کا بھی کہنا ہے کہ یہ بین سارفٹ کے قوانین کی وجہ سے عمل میں آیا۔ اخبار نے مزید وضاحت کی کہ یہ پالیسی لوکل ٹی وی پروڈکشن کی حفاظت کے لئے عمل میں لائی گئی۔ 

اگر یہ قانون مکمل طور پر نافظ عمل ہو جاے تو @xiaodonghhu کا خدشہ درست ثابت ہوتا دکھائی دیتا ہے کہ آن لائن پلیٹ فارم بھی سارفٹ کی جانب سے منظور اور “شفاف” شدہ ورژن ہی دکھا سکے گا:

前几天的事情,伤心不能平息,特此发泄。。。。生活大爆炸的遭遇不仅意味着美剧、英剧、韩剧甚至日本动画片在国内网站同步播出的历史可能终结,假如相关规定被严格执行,网络正版影视甚至可能重归“译制片”一统天下的时代。

اس بین کو نافظ ہوئے کئی دن ہو چکے ہیں لیکن میں ابھی بھی دلگیر ہوں۔ اور میں یہ الفاظ لکھ کر اپنے جزبات کا اظہار کر رہا ہوں۔۔۔ “دی بگ بینگ تھیوری” کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ صرف امیری شوز تک محدو نہیں بلکہ برطانوی، کوریئن ٹی وی، اور جاپانی کارٹون بھی اپنی نشر کے بعد فورا ہی آن لائن پلیٹ فارموں پر نہیں دے جاسکیں گے۔ اگر یہ قوانین مکمل طور پر نافظ ہو جاتا ہے تو تمام آن لائن پلیٹ فارم بھی سنس شدہ اور ترجمہ شدہ مواد ہی دکھا سکے گا وہ بھی منظوری ملنے کے بعد۔

بات چیت شروع کریں

براہ مہربانی، مصنف لاگ ان »

ہدایات

  • تمام تبصرے منتظم کی طرف سے جائزہ لیا جاتا ہے. ایک سے زیادہ بار اپنا ترجمہ جمع مت کرائیں ورنہ اسے سپیم تصور کیا جائے گا.
  • دوسروں کے ساتھ عزت سے پیش آئیں. نفرت انگیز تقریر، جنسی، اور ذاتی حملوں پر مشتمل تبصرے کو منظور نہیں کیا جائے.