شراب کی فروخت پر ممانعت کے خلاف بھارتی طلبا کا احتجاج

١١ اگست كو  بھارت کی جنوبی  ریاست تامل ناڈو میں تقریبا پچاس طلبہ نے مدراس يونيورسٹی کے پروفیسر رامو منيوانن کو نوکری سے برخاست کرنے کے خلاف دهرنا ديا. منيوانن  جو کہ شعبہ سیاسیات اور انتظامی امور کے سربراہ تھے نے ریاست میں شراب کی فروخت کے خلاف اجتماعات میں شرکت کرنے والے 11 طالب علموں کے خلاف کارروائی کرنے سے انکار کیا تھا. شراب کی فروخت مقامی حکومت کے لیے ایک بہت بڑی آمدنی کا ذریعہ ہے.  طالب علموں کا مطالبہ ہے کہ  يونيورسٹی انہیں بحال کرے۔

ایک چونکا دینے والی ویڈیو جو سماجی میڈیا میں بہت زیر گردش رہی نے شراب کی فروخت کو کنٹرول کرنے کے  مطالبے کو بڑے پیمانے پر لے جانے پر ایک محرک کاکام کیا۔ اس  میں ایک 4 سالہ بچے کو مردوں کا ایک ٹولہ زبردستی شراب پینے کے لئے مجبور کر رہا ہے۔

اس مطالبے نے اس وقت زور پکڑا جب ایک قابل ذکر گاندھی بھگت اور  شراب مخالف  کارکن ساسی پیرومل ایک سرکاری شراب کی دکان کے خلاف احتجاج کے دوران مارے گئے۔

گزشتہ ہفتے چنائی کے ايک  کالج کے طلباء کے ایک گروپ کو پولیس تشدد کا سامنا کرنا پڑا، وہ  سرکاری شراب کی دکانوں پر پتھراؤکر رہے تھے۔ اسی طرح کے مظاہرے ریاست بھر میں دیکھے گئے جس کے نتیجے میں اب تک  ہزاروں مظاہرین گرفتار ہو چکے ہیں. ان کادعوی ہے کہ تامل ناڈو حکومت طلبا اور کارکنوں کے خلاف بے جا پولیس فورس کا استعمال کر رہی ہے۔

مظاہرین کو کچلنے کے ليے تامل حکومت کے ہتھکنڈوں کو مدےنظر ركهتے ہوئے ایک  بلاگر تامل  ایلانگو نے لکھا:

2،000 سال پہلے ہمارے سب سے بڑی فلسفی Thiruvallur نے شراب کے خلاف آواز اٹھائی . اپنے شہ پارے، Holy Kural میں انہوں نے شراب کے مسائل کے ساتھ نمٹنے کے لئے ایک باب وقف کیا. لیکن اگر آج وہ زندہ ہوتے تو بیشک  شراب پر ان کے خیالات پر انہیں جیل میں ڈال دیا جاتا.

تامل ناڈو کی ریاست 6.827 دکانوں میں شراب کی فروخت سے 3.35 ارب امریکی ڈالرسالانہ کماتى ہے. یہ حکومت کے لئے ایک اہم آمدنی کا ذریعہ ہے.ڈاکٹر لکشمی وجیکمار ایک ماہر نفسیات اور سنیہا نامی ایک غیر سرکاری تنظیم کے بانی ہیں، وہ  ایک  ہیلپ لائن چلاتے ہیں. انہوں نے کہا کہ ریاست میں خودکش ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد براہ راست شراب کی دستیابی کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے. نہ صرف خود کش مقدمات، بلکہ ریاست میں سڑک پر ہونے والے حادثات کی بڑھتی ہوئی تعداد لوگوں کے دائمی شراب پینے کی عادات سے وابستہ ہیں. 2013 میں 2.764 حادثات شراب کی وجہ سے واقع ہوئے اور 718 افراد نشے میں دھت ڈرائیوروں کی کوتاہی کے سبب  ہلاک ہو گئے تھے. اعداد و شمار کے مطابق تامل ناڈو میں شراب پی کر ہونے والے حادثات کی تعداد سب سے زیادہ ہے. شراب کا بڑھتا ہوا استعمال صحت کے لیےاور خصوصا اقتصادی طور پر محروم خاندانوں کے لیے بھی مظر ہوتا ہے.

 

بات چیت شروع کریں

براہ مہربانی، مصنف لاگ ان »

ہدایات

  • تمام تبصرے منتظم کی طرف سے جائزہ لیا جاتا ہے. ایک سے زیادہ بار اپنا ترجمہ جمع مت کرائیں ورنہ اسے سپیم تصور کیا جائے گا.
  • دوسروں کے ساتھ عزت سے پیش آئیں. نفرت انگیز تقریر، جنسی، اور ذاتی حملوں پر مشتمل تبصرے کو منظور نہیں کیا جائے.