بے دخلی بند کرو: پاکستانی حکومت کے اقدام پر احتجاج

Poster shared by Twitter users. via @Tooba_Sd

ٹویٹر پر طوبی کی جانب سے شیئر کیا گیا پوسٹر @Tooba_Sd

اسلام آباد،پاکستان کا خوبصورت دارلحکومت اس وقت اپنے ہی شہریوں کے ساتھ ایک عجیب تنازع میں گھر گیا ہے ،وہ شہری جو اسلام آباد کے غریب طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور جھونپڑیوں میں رہتے ہیں ان میں سے اکثر افراد لوگوں کے گھروں میں کام کرتے ہیں ، چوکیدار ہیں ،شہری انتظامیہ ان افراد کو ان زمینوں سے ہٹانا چاہتی ہے جہاں ان کی جھونپڑیوں کی پوری آبادی قائم ہے جو کچھ دہائیوں سے ایک غیر قانونی بستی ہے ۔

جمعرات کو ہونے والا مظاہرہ پرتشدد صورتحال اختیار کرگیا جب پولیس نے آنسو گیس اورڈنڈوں کا استعمال کیا، پولیس کی کارروائی میں ایک چھ دن کا نومولود بچہ بھی آنسو گیس کی شیلنگ اور گھٹن سے ہلاک ہوا، جبکہ تین افراد زخمی ہوئے ۔

صحافی صدیق ہمایوں نے ایک رہائشی سے بات کی جس نے بتایا کہ نکالے جانے کی وارننگز کافی مہینوں سے دی جارہی ہیں.

 ان کے مطابق حکومتی نمائندے ائے تھے ،تین مہینے پہلے اور کچی آبدی والوں سے بات کی تھی خآلی کرنے کئی لیکن انہون نے انکار کردیا ، تین دن کے مسلسل نوٹس کے باوجود بھی لوگوں نے خالی نہیں کیا.

لوگوں کا کہنا ہےکہ اگر سی ڈی اے کو یہ زمین خالی کروانی ہی تھی تو اس کچی آبدی میں رہنے والوں کے لیے کوئی متبادل جگہ فراہم کرنی چاہیے تھی، کیونکہ یہ پورے پورے خاندان ہیں اور ان کے ساتھ چھوٹے بچے بھی ہیں۔

سول سوسائٹی ان بدقسمت خاندانوں کے لیے اس وقت سماجی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ، بےدخلی بند کر کے ساتھ ٹویٹ کررہی ہے

(سی ڈی اے کا ایچ 11 کی کچی آبادی کے خلاف آپریشن)

کاروباری شخصیت زرلشت فیصل کا ٹویٹ کیا:

(ڈرادینے والے مناظر ،بے دخلی بند کرو ، باعزت طریقے سے خاندانوں کی کسی اور مقام تک منتقلی ریاست کی زمہ داری ہے ۔)

اسامہ خلجی اسلام آباد کے سماجی سرگرمیوں کے کارکن فیس بک پر لکھتےہیں:

خوفناک ہے جس طرح سے غریبوں کے گھروں کو تباہ کیا جارہا ہے بغیر کسی متبادل آپشن کے حکومت یا انتظامیہ کی طرف سے، اشرافیہ نے ایک بار پھر غربا پر یلغار کردی۔

مشہور بلاگر اور صحافی رضا رومی نے سی ڈی اے کو منافق قرار دیتے ہوئے کہا؛

(سی ڈی اے بچوں کی ایک لائبریی پر چارسال سے ایک مدرسے نے قبضہ کررکھاہے، ان کو کیوں نہیں بے دخل کیا جاتا ہے ۔)
مرتضی سولنگی، ریڈیو پاکستان کے سربراہ نے بھی سی ڈی اے کی کارروائی کو دوغلے پن پر مبنی قرار دیا:

(زون 4 میں تمام فارم ہاوسز غیر قانونی ہیں، کیا سی ڈی اے انہیں بلڈوز کرے گی)

صحافی فہد دیشمکھ لکھتےہیں:

(ان سارے سیاستدانوں کا شکریہ جنہوں نے “روٹی کپڑا اور مکان” کا نعرہ لگا کر  ووٹ لیے، اور اس بے دخلی کے لیے کچھ نہیں کیا)

اسی پیغام پر ایک اور صحافی نوشین عباس نے کچی آبادی کی پہلے اور بعد کی تصاویر دکھاتے ہوئے لکھا کہ بے ہنگم تباہی گھرں کی ہوگئی ہے، تباہی سے کچھ ہفتے پہلے یہ تصویر میں نے لی اور تباہی کے بعد @IssamAhmed نے ۔

بے گھر ہونے والوں کے لیے یہ لڑائی صرف سول سوسائٹی والے نہیں بلکہ عوامی ورکر پارٹی بھی لڑ رہی ہے ،جس نےانہی کچی آبدی کے رہائشویں کی انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت گرفتاری ہونے پر بھی آواز اٹھائی ہے ۔

عوامی ورکر تحریک نے ٹویٹ کیا کہ

(کچی آبادی کے اٹھاون رہائشیوں اور انسانی حقوق کے کارکن حسن طوری کے خلاف ایف آئی آر رجسٹر کی گئ ہے۔ حسن توری کو رہاکرو ، بے دخلی بند کرو ۔)

کچھ لوگ کہتےہیں کہ لوگ صرف اس لیے ان کچی آبادیوں کے لیےآواز اٹھا رہے ہیں کہ ایسی آبادیوں کے ختم ہونے سے ان کے کام کاج کرنے والے بھی یہاں سے چلے جائیں گے اور ان کا انداز زندگی متاثر ہوگا. تا ہم مہم اور تحاریک ایک طرف، اب بھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ حکومت سماجی ویب سائٹوں پر اٹھنے والے اس ہنگامے پر کیا ایکشن لیتی ہے، اگر یہ سلسلہ چلتا رہا تو یہ بات واضح ہےکہ سول سوساءتی ان کے لیے لڑنے کو تیار ہے۔

بات چیت شروع کریں

براہ مہربانی، مصنف لاگ ان »

ہدایات

  • تمام تبصرے منتظم کی طرف سے جائزہ لیا جاتا ہے. ایک سے زیادہ بار اپنا ترجمہ جمع مت کرائیں ورنہ اسے سپیم تصور کیا جائے گا.
  • دوسروں کے ساتھ عزت سے پیش آئیں. نفرت انگیز تقریر، جنسی، اور ذاتی حملوں پر مشتمل تبصرے کو منظور نہیں کیا جائے.