فلسطین: سیاسی نقش نگار ناجی العلی کی یاد میں

آج ۲۵ جولائی وہ دن ہے جب مشہور سیاسی نقشنگار ناجی العلی جو کے عرب حکمرانوں اور اسرائیل کے بہت بڑے تنقید نگار تھے قتل کیے گئے تھے۔

ناجی العلی کے قتل کے ۲۵ سال بعد۔ تصویر از : فیس بک / حنظلہ

العلی الشجرہ  کے گاؤں میں ١٩٣٦ یا ١٩٣٧ میں پیدا ہوئے تھے. جب عرب اور اسرائیل کی جنگ چل رہی تھی جس کی بنا پر اسرائیل وجود میں آیا۔  العلی بھی ان ہزاروں فلسطینیوں کی طرح اپنے گھر سے بے گھر ہوئے تھے۔ انھوں نے اپنے خاندان کے ساتھ شمالی لبنان کے ایک کیمپ میں پناہ  لی تھی۔

اسی دن ١٩٨٧ میں العلی کو لندن میں چہرے پہ گولی ماری گئی تھی جس کی وجہ سے وہ پانچ ہفتے کوما میں رہنے کے بعد وفات پا گئے.

اسے لئے انٹرنیٹ صارفین آج اس دن، العلی کی یاد تازہ کرنے کے لئے ان کے قول اور تصاویر کو انٹرنیٹ پر شائع کر رہے ہیں۔

حنظلہ  :
ہنڈالا دیوار پے   لکھ  رہا ہے : کرانتی جیت تک

ہنڈالا دیوار پر لکھ رہا ہے : “انقلاب، کامیابی تک”

ہنڈالا ناجی العلی کا ایک بہت ہی مشہور کردار  ہے جس کے ذریعے انہوں نے بڑے بڑے عرب حکمرانوں پر نہ صرف تنقید کی بلکہ ان کی امریکہ اور اسرائیل سے دوستی کا بھی مذاق اڑایا:

ٹوئیٹر پر  یوسف محمد الجمال  نے کچھ  اس انداز میں ناجی العلی کی ہنڈالا کے بارے میں باتیں بیان کی ہیں:

@یوسف الجمال: “میں نے اس کو ایک بچے کی شکل میں تخلیق کیا تھا جو دیکھنے میں اتنا اچھا نہیں ہے، وہ اس جانور کی مانند ہے جس کے اوپر کانٹے ہوتے ہیں اور وہ اپنے کانٹوں کا استعمال ایک ہتھیار کی طرح کرتا ہے #حنظلہ #ناجی العلی
@یوسف الجمال:  ” کمر کے پیچھے بندھے ہاتھ امریکی طرزِ زندگی سے مخالفت کی نشانی ہے” #ہنڈالا
@یوسف الجمال: “پیدائش کے وقت حنظلہ کی عمر دس سال تھی اور وہ دس سال کا ہی رہے گا”
  @یوسف الجمال :”میں نے دس سال کی عمر میں اپنا وطن چھوڑا تھا اس لئےحنظلہ بھی دس کا ہے۔ جب وہ واپس آئےگا جب بھی ہنڈالا دس سال کا ہی ہوگا، اس کے بعد اس کی عمر بڑھے گی”
@یوسف الجمال: “حنظلہ پر اس قدرت کے کسی قانون کا اثر نہیں ہوتا۔ وہ یکتا ہے۔ جب وہ وطن واپس آئے گا تو سب ٹھیک ہو جائے گا”
@یوسف الجمال:”میں نے اسے غریبوں کے سامنے پیش کیا ہے اور اس کا نام تلخی کی علامت ہے۔”
 @یوسف الجمال: “پہلے وہ ایک فلسطینی بچہ تھا لیکن بعد میں اس کی روح آفاقی نوعیت کی ہوگئی”

یادگار نقش و نگار:


حنظلہ دیکھنے والے کی طرف پیٹھ کر کے کھڑا ہے۔ اس کا منہ قبر کے سامنے ہے جس پر لکھا ہے ” کیوںکہ میں سوچ سکتا ہوں، اس لئے میں ہوں” – نجی العلی کا ایک اور یادگار نقش۔  ذرائع: ٹوئیٹر صارف: @CultureofFear

العلی تو مر گیا مگر اس کے نقش و نگار ھمیشہ موجود رہیں گے۔

@iFalastenya: قتلوه ولكن حنظلة ما زال حيٌ يرزق. ‎‫#ناجي_العلي‬‏
انھوں نے اسے تو مار دیا [ناجی العلی]، مگر ہنڈالا آج بھی زندہ ہے۔
@ZahretTshreen ‪#‬‫ناجي_العلي‬ أصبح بتنبؤاته قائدا لكل شباب ‪#‬‫فلسطين‬ حتى بعد رحيله بربع قرن .. مازالت رسوماته تحكي واقعنا المرير pic.twitter.com/WO6C17WR

@ZahretTshreen: اپنی پیشنگوئیوں کی بنا پر ناجی العلی اپنی وفات کے ایک چوتھائی صدی کے بعد بھی فلسطینی نوجوانوں کیلیےایک رہنما بن گئے ہیں. ان کی تصاویر ہماری تلخ داستان بیان کرتی ہیں۔

وقت گزرنے کے ساتھ، ہنڈالا فلسطینی جدوجہد اور تارکینِ وطن کے لئے ایک علامتی ہن گیا ہے۔

@occupytheory: #ہنڈالا کی جدوجہد جاری ہے / حنظلة لا يزال يقاوم / #OWS #بین الاقوامی اتحاد #شام#مصر#فلسطین#بحرین#یمن#لیبیا#تونس#یونان

@__Hossam: رحم الله من رسم حنظلة … حنظلة يا ‪#‬‫ناجي_العلي‬ مازال ينتظر العودة , ومازال ينتظر القدس , ومازال ينتظر وطن محرراً يحتضنه …
@حسم: ہنڈالا کے کردار کے خالق پر خدا کی رحمت ہو. اے ناجی العلی تو ابھی تک گھر نہیں لوٹا ! ابھی تک نہیں لوٹا! تو ابھی تک آزادی کا منتظر ہے!

وہ دس سال کا بچہ جو عام عربوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے.

مصر سے محمد دیا ٹوئیٹ کرتے ہیں:

#Handala was reflecting the suffering of Arab people under the dictatorship regimes. RIP #NajiAlAli

حنظلہ تو لوگوں کی زبان تھا۔ ان لوگوں کی زبان جو درد میں ہیں۔ ناجی العلی پر خدا کی رحمت ہو۔ #ناجی العلی

ناجی العلی کو کس نے مارا؟

آج تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ناجی العلی کو کس نے مارا تھا، لیکن قیاس آرائی کی جاتی ہے کہ اس میں اسرائیل کا ہاتھ ہے۔

@نادید آر(NadeenR) ٹوئیٹ کرتے ہیں:

 اسرائیل ان سے نہیں ڈرتا جو ہتھیار اٹھاتے ہیں، مگر ان سے ضرور ڈرتا ہے جو قلم اٹھاتےہیں . #ناجی العلی پر خدا کی رحمت ہو#فلسطین

اخبار نویس اور نقش نگار جو سکو (Joe Sacco) ناجی العلی کو اپنی کتاب ‘فلسطین میں ایک بچہ‘ کی شروعات پر اس طرح متعارف کرواتے ہیں:

علی نے صرف اسرائیل کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا، بلکہ اس نے عرب حکمرانوں اور پی-ایل-او پر بھی خوب تنقید کی ہے۔ اس ہی  لئے کسی کو نہیں معلوم اسے کس نے مارا ہے کیونکہ اس نے بہت لوگوں کو اسے قتل کرنے کا موقع دیا تھا۔

شاید ناجی العلی کے قاتل کا کبھی پتہ نہ چل سکھے، لیکن دنیا ان کو اور ان کے لازوال کردار ‘ہنڈالا’ ہمیشہ یاد رکھے گی۔

ناجی العلی اور کے انگریزی کاموں کے بارے میں جاننے کے لیے اس لنک(PDF) کو دیکھ سکتے ہیں۔ یہ فائل ایک عرب-امریکی مصور فایق اویس نے تیار کی ہے۔

بات چیت شروع کریں

براہ مہربانی، مصنف لاگ ان »

ہدایات

  • تمام تبصرے منتظم کی طرف سے جائزہ لیا جاتا ہے. ایک سے زیادہ بار اپنا ترجمہ جمع مت کرائیں ورنہ اسے سپیم تصور کیا جائے گا.
  • دوسروں کے ساتھ عزت سے پیش آئیں. نفرت انگیز تقریر، جنسی، اور ذاتی حملوں پر مشتمل تبصرے کو منظور نہیں کیا جائے.