بالی ووڈ فلم غنڈے میں تحریک آزادی کی غلط عکاسی پر بنگلہ دیش میں احتجاج

نئی بالی ووڈ فلم غنڈے  میں 1971 کی جنگِ آزادی کی غلط عکاسی کی وجہ سے فلم کو بنگلہ دیش میں عوام کی جانب سی شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔

فلم 1971 بھارت پاکستان جنگ کے منظر کے ساتھ شروع ہوتی ہے مگر اس میں 1971 کے ان واقعات کو نظر انداز کیا گیا جو بنگلہ دیش کی تخلیق کا سبب بنے. فلم کے آغاز میں 13 روزہ پاک-بھارت جنگ کا تزکرہ تو کر دیا گیا مگر بنگلہ دیش کی آزادی کی نو ماہ طویل جدوجہد کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا کہ جس میں تقریبا تیس لاکھ لوگوں کی ہلاکت واقع ہوئی۔

بنگلہ دیشی عوام نے سوشل میڈیا پر فلم کے حوالے سی اپنے غصے کا اظہار کیا اور فلم کو بنانے والی  پروڈکشن کمپنی یش راج سے معافی کا مطالبہ کیا- اس کے ساتھ ساتھ آف لائن احتجاج بھی کیا گیا. نوجوانوں کے کئی گروہوں نے دارالحکومت ڈھاکہ کی سڑکوں پر احتجاج ریکارڈ کروایا. اس کی علاوہ حکومت نے بھی باضابطہ طور پر احتجاج کیا.

Poster of Gunday movie. Image courtesy Wikimedia

فلم ‘غنڈے’ کا پوسٹر. تصویر بشکریہ وکیپیڈیا

 

ٹویٹر صارف عبداللہ ندیم نے لکھا:

یہ ہماری آزادی کی جنگ تھی نہ کہ پاک بھارت جنگ۔ وہ پاک بھارت جنگ ہماری جنگ آزادی کے صرف ایک حصہ تھا.

 ورلڈ فرینڈ 4 یو نے فلم کے ہدایتکار کی تاریخ کے بارے میں معلومات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا:

اے جاہل اور ظالم انسان آپ کو اور آپ کی پوری قوم کو شرم آنی چاہیے کیونکہ آپ تاریخ کے بارے میں کچھ نہیں جانتے

صائمہ سلیم  کا ٹویٹ:

ذرین تسنیم ملیحہ نے شکائت کی:

یہ کیا بکواس ہے!! بالیووڈ نے تو 1971 کی ایک نئی ہی تاریخ بنا دی ہے۔ 

فیس بک صارف سیڈیٹِو ہائیپونٹکس نے تاریخی دستاویز کا حوالہ دیتے ہوئے بنگلہ دیش کی 1971 کی جنگ کے وہ حقائق پیش کئے کہ جن کو فلم میں غلط پیش کیا گیا:

৯০ হাজার পাকিস্তানী আর্মি ভারতীয় বাহিনীর কাছে আত্মসমর্পণ করে নি। করেছে বাংলাদেশ-ভারত যৌথবাহিনীর কাছে। এই কপি টা ভারতের প্রতিটা ঘরে ঘরে পৌছায় দেবার দাবি জানাই। প্রথমে ‘গুন্ডে’ মুভির পরিচালকের বাসায়।

پاکستانی فوج کے جنگی قیدیوں نے بھارت کی 90،000 فوج کے آگے ہتھیار نہیں ڈالے تھے۔ بلکہ انہوں نے بنگلہ دیش اور بھارت کی مشترکہ افواج کے آگے ہتھیار ڈالے تھے۔ میرا مطالبہ ہے کہ یہ تاریخی حقیقت بھارت کے ہر گھر میں پہنچے۔ اور سب سے پہلے یہ تاریخی دستاویز غنڈے فلم کے ہدایتکار کے گھر پر پہنچے۔

مریتیانجے دروات جو کہ بنگلادیش کی آزادی پر مبنی فلم “چلڈرن آف وار” کے ہدایتکار ہیں نے بالیووڈ ہنگامہ کو دیئے اپنے ایک انٹرویو میں ناراضی کا اظہار کیا، اور جس طرح فلم میں جنگ کو دکھایا گیا اس پر سوال کیا:

If I am allowed to be honest, then I'd have to say that the makers of Gunday have been factually incorrect. I think it is hugely irresponsible and derogatory to use a sensitive subject such as the Bangladesh war for purely commercial purposes.

اگر میں ایمانداری سے جواب دوں تو میں کہنا چاہوں گا کہ غنڈے فلم بنانے والوں نے غلط قسم کے حقائق استعمال کئے۔ میرے خیال میں بنگلادیش کی جنگ جیسے حساس موضوع کو معاشی فوائد کے لئے استعامل کرنا بڑی حد تک توہین آمیز اور غیر ذمہدارنہ رویہ ہے۔ 

یش راج فلمز نے اپنے بلاگ میں “کسی بھی قسم کی توہین یا جذبات کو ٹھیس” جو بنگلادیشی عوام کو اس فلم کی وجہ سے پہنچی ہو اس کے لئے معزرت کر لی۔

بات چیت شروع کریں

براہ مہربانی، مصنف لاگ ان »

ہدایات

  • تمام تبصرے منتظم کی طرف سے جائزہ لیا جاتا ہے. ایک سے زیادہ بار اپنا ترجمہ جمع مت کرائیں ورنہ اسے سپیم تصور کیا جائے گا.
  • دوسروں کے ساتھ عزت سے پیش آئیں. نفرت انگیز تقریر، جنسی، اور ذاتی حملوں پر مشتمل تبصرے کو منظور نہیں کیا جائے.