پاکستان: فساد کے بعد – صفائی مہم برائے امن

۲۱ ستمبر ۲۰۱۲ کا دن بہت عرصے تک پاکستان میں یاد رکھا جائے گا. پچھلے جمعے کو پاکستانی حکومت نے حضرت محمّد(ص) کی توہین آمیز فلم کے خلاف چھٹی کا اعلان کیا تھا. یہ فلم یوٹیوب پر نشر ہونے کے بعد بین الاقوامی تنازعہ کا باعث بنی ہے۔

احتجاج پرامن طریقے سے شروع ہوئے، جن میں ہزاروں لوگوں اس ویڈیو کے خلاف مظاہرے کیے. مگر قیادت کے نہ ہونے کی وجہ سے یہ پرامن احتجاج پرتشدد ہوگئے۔

اس کے بعد پوری دنیا نے جلتے سینما گھروں ، بنکوں کے لوٹنے اور دیگر دہشتگردی کے مناظر دیکھے. یہ مظاہرے جب تک چلتا رہے جب تک مذہبی رہنماؤں نے پرامن رہنے کی التجا نہ کی. مگر اس وقت تک تقریباً ١٩ پاکستانی اپنی جان سے ہاتھ دکھو بیٹھے تھے۔

 (لوگ سرهدى لوثهىرن کلیسا میں جمع ہیں۔ یہ کلیسا توہین آمیز فلم کے خلاگ احتجاجیوں نے جلا ڈالی (تصویر از اویس اسلم علی. کاپیرائٹ ڈیموتیکس

(لوگ سرهدى لوثهىرن کلیسا میں جمع ہیں۔ یہ کلیسا توہین آمیز فلم کے خلاگ احتجاجیوں نے جلا ڈالی (تصویر از اویس اسلم علی.  جملہ حقوق: ڈیموتیکس

صباحت احمد پاک ٹی ہاوس بلاگ میں لکھتی ہی:

حال ہی میں کچھ ایسے عناصر جن کا مقصد اسلام کے خلاف نفرت پھیلانا اور حضرت محمّد کی توہین کرنا لگتا ہے، آزادیِ اظہار اور شعور کی آزادی کے نام پر ایک توہین آمیز فلم بنائی. اس کے نتیجے میں بہت سارے ملکوں میں پرتششد ردعمل دیکھا گیا. اپنا غصہ نکالنے کے لئے کچھ لوگوں نے پرتشدد احتجاج کی راہ اپنائی، اور نجی و سرکاری املاک کی آتشزنی اور تباہی سے بھی گریز نہیں کیا گیا. میں ہمیشہ سوچتی ہوں کہ یہ لوگ ان ناقدوں کی تنقید کا کوئی مثبت جواب دینے کی کوشش  کیوں نہیں کرتے؟ ایسا جواب جس سے اسلام  کا اصل پیغام دنیا تک پہنچے۔

 

علی احمد, امیر شہریوں کے “نمائشی صدمے” کے بارے میں اپنے بلاگ مائی بٹ فار چینج میں لکھتے ہیں:

امرا کو اس احتجاج پر حیران نہیں ہونا چاہیے، اور برائے مہربانی حملہ کرنے والوں کا مزاق اڑانا بند کریں. اگر آپ خوش نصیب ہیں کہ اپنی رائے کا اظہار کرسکیں، تو اپنی طاقت بڑی بیماریوں کو ختم کرنے کیلئے استعمال کریں نہ کہ ان کی علامات کی نشاندہی کرنے کیلئے۔ قانون کے محافظ اور ہمارے رہنما نہ صرف جمعے کو ہونے والے احتجاج کے ذمہ دار ہیں بلکہ ہر اس دہشتگردی کہ بھی جو “ریڈ زون” کے باہر پاکستانیوں کو روز برداشت کرنی ہوتی ہے۔

تاہم کچھ لوگوں نے فیصلہ کیا کہ بجائے گھر بیٹھ کر اس صورتحال کو غلط یا صحيح کہا جائے، اس سے کہیں بہتر یہ ہے کہ اس تباہی کے خلاف کوئی عملی اقدام اٹھایا جائے. اسی خیال نے فاران رفعی اور کچھ دوسرے رضاکاروں کو فیس بک پر “پروجیکٹ صفائی پاکستان برائے امن” بنانے پر مجبور کیا.

صرف ۵ گھنٹوں کے اندر کوئی ۲۵۰۰ رضاکار اس کا حصہ بن چکے تھے. ان رضاکاروں نے ٢٣ ستمبر، یعنی صرف دو دن بعد ہی کراچی، لاہور، اور اسلام آباد کی گلیوں پر ایک قبضہ سا کرلیا۔

کچرے کا ڈھیر- احتجاجیوں نے پشاور کے ایک فیملی پارک کو لوٹ کر جلا دیا. تصویر از مشارت الله جان. جملہ حقوق: ڈیموتیکس (22/9/20129)۔

کچرے کا ڈھیر- احتجاجیوں نے پشاور کے ایک فیملی پارک کو لوٹ کر جلا دیا. تصویر از مشارت الله جان. جملہ حقوق: ڈیموتیکس (22/9/20129)۔

 

:فاران رفعی سےلیا گیا انٹرویو

Faran rafis interview – projectcleanupforpeace from Faisal Kapadia on Vimeo.

:میں نے ٹوئیٹر پر اپنے صارفین سے سوال پوچھا

@faisalkapadia (Faisal Kapadia):  نوجوانوں کے ایک گروپ نے حال ہی میں ہونے والے فسادات کے بعد کراچی لاہور اور اسلو(اسلام آباد) میں صفائی مہم شروع کی. آپ کے خیالات؟ #projectcleanupforpeace

نیچے اس مہم کے حوالے سے کچھ ردعمل:

@norbalm: حقیقت پسندی سے دیکھا جائے تو انھوں نے کچھ کوشش کی ہے۔ اگر متاثرین کی مدد بھی کی جاتی تو اور اچھا ہوتا۔

@chatmasala9: .ان سب کے لئے پر زور طالیاں

@Rida_Umar: پاکستانی نوجوانوں کا ایک مثالی منصوبہ. انقلاب آنے میں وقت ضرور لگتا ہے، مگر یہ ضرور آتا ہے۔

@HaseebAfsar: معاشرے میں ایسی مثبت چیزیں دیکھ کر بہت اچھا لگتا ہے. یہی وقت ہے جب ان مثبت چیزوں کو منظم کرکے برایوں کو ختم کیا جائے۔

@silverskyN: یہ صفائی مہم ان نوجوانون نے کی مدد سے شروع ہوئی جو یوم عشقِ رسول کا مزاق اڑانے سے تنگ آچکے تھے. پیغام بہت ہی صاف تھا: ہم تمام مذاہب کی عزت کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ایک دوسرے کو برداشت کرنے اور بین المذاہب ہم آہنگی پر یقین رکھتے ہیں. بیشک ہمیں غصہ ہے، مگر ہم دہشتگردی اور لوٹمار پر یقین نہیں رکھتے، اسلام امن اور محبت کا مذہب ہے۔


 

احتجاج ختم ہوچکا، صفائی بھی ہوچکی، دیواریں رنگ دی گئيں اور سڑکوں کو صاف کرلیا گیا ہے. مگر ان کا کیا ہوگا جنہوں نے اس بدامنی میں اپنی جانیں کھو دیں؟

کیا پاکستانی کبھی بھی اس جذباتی اور نفسیاتی صدمے سے باہر آسکتے ہیں جو اس ملک نے جمعے کو دیکھا؟

ان کو ضرور اس سے نکلنا ہوگا۔ انہیں اپنے جذبات کو قابو میں لانا پڑے گا جس کی  وجہ سے قیمتی جانوں کا نقصان ہوا. اس صفائی مہم کے ذریعے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ نوجوان اپنی اغلاط سے رجوع کرسکتے ہیں، اور اپنے آپ کو بدلنے کے خواہشمند بھی ہیں۔

بات چیت شروع کریں

براہ مہربانی، مصنف لاگ ان »

ہدایات

  • تمام تبصرے منتظم کی طرف سے جائزہ لیا جاتا ہے. ایک سے زیادہ بار اپنا ترجمہ جمع مت کرائیں ورنہ اسے سپیم تصور کیا جائے گا.
  • دوسروں کے ساتھ عزت سے پیش آئیں. نفرت انگیز تقریر، جنسی، اور ذاتی حملوں پر مشتمل تبصرے کو منظور نہیں کیا جائے.