پیٹرول کی گھٹتی قیمتیں ،پاکستان کو ایک اور بحران کی طرف دھکیل رہی ہیں

There is a huge fuel shortage in Lahore and in other cities of Pakistan and people are waiting in long queues for gasoline. Image by Iftekhar Ahmed. Copyright Demotix (15/1/2015)

لاہور میں دیگر شہروں کی طرح پیٹرول کی شدید قلت اور پیٹرول کے حصول کے لئے لوگوں کو لمبی قطاروں میں کھڑے ہونا پڑا- فوٹوگرافر افتخار احمد۔ کاپی رائیٹ ڈیموٹیکس  15 جنوری 2015

پیٹرول کی قلت ملک بھر میں بجلی اور گیس کے شارٹ فال اور توانائی کی عدم فراہمی کی صورتحال کو مزید سنگین بنا رہی ہے ، پیٹرول ایک ایسی بنیادی چیزہے جس  کی قمیت سے دوسری اشیائے صرف کی قیمتیں بھی براہ راست متاثرہوتی ہیں ،
درآمد شدہ تیل کی قلت کا سلسلہ وسط جنوری سے شروع ہوا جب متعلقہ حکام کو درپیش مالی مسائل کے باعث تیل کی غیر منظم اوربے ترتیب  رسد کی گئ ۔

ملک کو اسی فیصد فیول سپلائی کرنے والا پاکستان اسٹیٹ آئل، پیسے ختم ہونے  اور بینکوں کی جانب سے مزید قرضے کی فراہمی سے انکار پر، ملک میں تیل کی طلب پورا کرنے کا کوئی متبادل تیار کئے بغیر دسمبر 2014 میں پیٹرول کی درآمد نہیں کرگئی ۔
جس کے باعث پیٹرول پمپس پر عوام کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں، کوئی خالی پوتلوں میں پیٹرول بھرنے کے لیے چلا آیا تو کہیں پیٹرول کی عدم فراہمی کے باعث  ملک میں ٹرانسپورٹ کی صورتحال بدتر ہوگی۔   دنیا بھر میں ایندھن کی قیمتون میں ہونے والی گراوٹ سے اس بحران میں بہت حد تک اپنا کردار ادا کیا۔
پاکستان نے بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اسی دوران دو سے تین بارایندھن کی  قیمتوں کو کم کیا ہے
اس وقت پیٹرول تین ماہ میں مسلسل کمی کے بعد ایک سو تین روپے سے کم ہوکر 78 روپے فی لیٹر پر دستیاب ہے ۔

 

قیمت میں کمی آتے ہی پیٹرول کی مختلف شہروں میں قلت

ایک تاجر ہارون رشید نے ٹوئٹر پرطنزیہ انداز میں لکھا کہ

 

یہ صرف پاکستان میں ہو سکتا ہے کہ قیمت میں کمی آنے سے آمدنی پڑنے کی بجائے قلت بڑھ گئی۔

پیٹرول کی قلت کا زمہ دار اوگرا ہے جس کی یہ ناکامی ہے کہ آئل مینو فیکچر کرنے والی کمپنیزسے تیل کے ذخیرے کے بارے میں معلومات کیوں نہیں رکھیں ،ہر بار عوام کو خوشخبری دینے کے لیے حکومت تیل کی قیمتون میں کمی کا اعلان تاریخ اطلاق سے پہلے ہی کردیتی تھی ،لیکن یہ خوشخبری اءل مینوفیکچرنگ کمپنیز کے لیے نہیں ہوتی تھی کیونکہ انہون نے پہلے ہی بڑھی قیمتون پر آءل کے اسٹاک کر رکھے تھے ،اس بار 20 دن کے لیے کیا جانے والا اسٹاک نہیں کیا گیا جس کے باعث یہ صورتحال ہوئی لیکن کچھ لوگون کا کہنا ہےکہ پیٹول کا یہ بحران مصنوعی تھا تاکہ آئل کی قیمتوں پر ہونے والے نقصان کو پورا کیا جاسکے ،اس کے باعث عوام افراتفری کا شکار ہوئی اور پیٹرول کی طلب میں اضافہ ہوگیا،اس صورتحال کا فاءدہ پیٹرول پمپ مالکان نے اٹھایا اور بلیک مارکیٹ میں پیٹرول بیچنا شروع کیا اور قیمت سے پانچ گنا برھا کر بیچا  جس سے حکومت پر دباو بڑھا اور کارکردگی پر سوال بھی اٹھتے ہیں۔۔

تحریک انصاف کی نائب صدر ناز بلوچ نے اس پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ:

 

 

ایک لفظ ‘نا اہلی’ میں اس حکومت کی تمام کارکردگی بیان ہو جاتی ہے، حکومت کو لوگوں کی مشکلات نظر نہیں آ رہیں۔ وزیر اعظم کو مستعفی ہو جانا چاہیئے۔

بحران کے باعث وزیراعظم نواز شریف نے جنیوا میں ہونے والی ورلڈ اکنامک فورم کا دورہ منسوخ کیا ،اور عوام سے پیٹرول کی قلت پر معذرت کی جبکہ پیٹرول بحران کے زمہ دارچار اہم بیوروکریٹس کو بھی فوری طور پر معطل کیا۔ وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ :

میں اس بحران کی زمہ داری قبول کرتا ہوں اور اگر میرا استعفی بحران میں کمی کا باعث بن سکتا ہے تو مستعفی ہونے کو بھی تیار ہوں۔

جبکہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنے آپ کو معاملے سے بری الزمہ کرتے ہوئے اس بحران کو حکومت کے خالف سازش قرار دیا:

وزارت خزانہ نے ملک میں پٹرول کی قلت کی اطلاعات کو رد کر دیا

پاکستان پیپلزپارٹی کے کوآرڈینیٹر جنید قیصر نے کہا کہ:

اب اپنے قریبی پیٹرول پمپ پر قطار میں انتظار کرتے ہوئے اپنے لئے پیزا بھی آرڈر کیجئے۔

فروری میں پیٹرول کی قیمتوں میں عالمی مارکیٹ میں کمی کے بعد ملک میں قیمیتیں کم ہونگی اور پیٹرول بحران اس سے مزید شدت اختیار کرسکتا ہے۔

حکومت نے عوام کو یٹرول کی گھٹتی قیمتوں کا فائدہ اٹھائیں اور کسی بھی پریشانی کا شکار نہ ہوں:

— Ashar Jawad (@AsharJawad) February 1, 2015

پیٹرول کی قیمت میں دنیا بھر میں کمی آ رہی ہے لیکن پاکستان میں یہ کمی ایشیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ 

پاکستان دنیا کا وحد ملک ہے جو عوام کو کم ترین قیمت پر پیٹرول فراہم کر رہا ہے – وزیر اطلاعات کا بیان۔

پیٹرول کی قیمیتیں اگر ایسے ہی گھٹتی رہیں تو اس بات کا خدشہ ہے کہ پیٹرول کی قلت اور س بحران میں مزید خطرناک حد تک اضافہ ہوسکتا ہے،،تاہم اس بحران کا حل تلاش کرنے سے قطع نظر متعلقہ ادارے ایک دوسرے پر الزامات عائد کررہے ہیں ،،جس سے صورتحال مزید خراب اور تشویشناک ہوسکتی ہے۔

بات چیت شروع کریں

براہ مہربانی، مصنف لاگ ان »

ہدایات

  • تمام تبصرے منتظم کی طرف سے جائزہ لیا جاتا ہے. ایک سے زیادہ بار اپنا ترجمہ جمع مت کرائیں ورنہ اسے سپیم تصور کیا جائے گا.
  • دوسروں کے ساتھ عزت سے پیش آئیں. نفرت انگیز تقریر، جنسی، اور ذاتی حملوں پر مشتمل تبصرے کو منظور نہیں کیا جائے.