انتخاب پر اثرانداز ہونے کے لیے جنوبی کوریا کے جاسوسی کے ادارے اور فوج نے 24.2 ملین ٹوئٹس کیے

 

ایک سال پہلے ہی کی بات ہے کہ جنوبی کوریائی جاسوسی ادارہ حالیہ صدارتی انتخاب کے سلسلے میں موجودہ صدر کے حق میں رائے عامہ کو ہموار کرنے کے الزامات کی وجہ سے شہ سُرخیوں میں تھا۔ لیکن موجودہ چونکادینے والے انکشافات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ انتخابی مداخلت محض چند ایجنٹوں کی جانب سے رائے عامہ پر اثرانداز ہونے کی کوشش ہرگز نہیں تھی۔ بلکہ یہ انتہائی منظم اور وسیع پیمانے پر کیا گیا تھا۔ 

حال ہی میں ملک کے پراسیکیوٹر کے دفتر کی اس معاملے میں کی گئی تحقیقات میں پایا گیا ہے کہ انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوششیں انتہائی منظم اور بہت بڑے پیمانے پر تھیں۔ سماجی رابطے کی مشہور ویب سائیٹ ٹوئٹر پر نیشنل انٹیلیجنس سروس (این آئی ایس) نے 1.2 ملین ٹوئٹس  کی تاکہ حزب مخالف کے رہنمائی کی کردار کشی کی جائے۔ جبکہ وزارت دفاع کے سائبر وارفیئر کمانڈ نے موجودہ صدر “پارک جیون-ہوئے” کے حق میں کم و بیش 23 ملین ٹوئٹس بھیجے۔

  

اس غیر معمولی انتخابی مداخلت کے خلاف وقتاً فوقتاً احتجاج دیکھنے میں آرہا ہے۔ جبکہ اس حوالے سے کچھ ٹوئٹس پیش خدمت ہیں:

 

ہم اس وقت ہزاروں دیگر ناراض شہریوں کے ساتھ منظم انتخابی مداخلت، انتخابی وعدوں کی عدم تکمیل کے خلاف ایک شمع بردار احتجاجی ریلی میں ہیں۔

این آئی ایس کی اتنخابات سے متعلق ٹوئٹس کی تعداد تقریباً 1.1 ملین ہے۔ کتنی بڑی تعدا ہے یہ؟ اگر ہم فرض کرلیں کہ 100 این آئی ایس ایجنٹس جن کا کام صرف آن لائن تبصرے کرنا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہر ایک نے تقریباً اگیارہ ہزار ٹوئٹس کرنی ہونگی۔ اگر آپ فرض کرلیں کہ اگر یہ ہر روز 50 ٹوئٹس بھی لکھیں تو اس تعداد کو پورا کرنے کے لیے 220 دن چاہیے۔ اگر ہم ہفتہ وار و عام تعطیلات کو شامل نہ کریں تو انہیں پورا ایک سال چاہیے ہوگا اتنی تعداد میں ٹوئٹس کرنے کے لیے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ انتخابات میں مداخلت منظم، و مربوط اور بہت بڑے پیمانے پر کی گئی۔ (نوٹ: جیسے جیسے تحقیقات اگے بڑھ رہی ہیں، این آئی ایس کی جانب سے کی گئی ٹوئٹس کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار 1۔24 ملین ٹوئٹس کی ہیں)۔

 

 

اس کے علاوہ انگنت طنزیہ ٹوئٹس این آئی ایس اور وزارت دفاع کے سائبر وارفیئر کمانڈ کے اہلکاروں کے حوالے سے کی گئی۔ وزارت دفاع کے سائبر وارفیئر کمانڈ کی جانب سے کی گئی ٹوئٹس این آئی ایس کی طرف سے کی گئی ٹوئٹس سے کئی گُنا زیادہ ہیں۔ ان پر این آئی ایس سے بیس گُنا زائد ٹوئٹس کرنے کے الزامات ہیں۔

 

 

این آئی ایس نے 1۔2 ملین اور فوجی سائبر وارفیئر کمانڈ نے 23 ملین ٹوئٹس کی۔ ایسا لگتا ہے کہ سائبر وارفیئر کمانڈ کے مقابلے میں این آئی ایس زیادہ تندہی سے کام نہیں کررہی۔

 

دنیا کے کسی ملک میں اتنے منظم اور وسیع پیمانے پر انتخابی دھاندلی نہیں کی گئی ہوگی۔ خدارا کوئی انگلینڈ میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کو کال کرکے کہے کہ وہ ہمیں ایک ایسے ملک کے طور پر شامل کریں جہاں انتخابات پر اثرانداز ہونے کے لیے بڑے پیمانے پر 1۔2 ملین ٹوئٹس کی گئیں۔ اگر ہم ان تبصروں کو بھی شامل کرلیں جو انہوں (این آئی ایس اور فوجی سائبر وارفیئر کمانڈ) نے مختلف ویب سائٹس پر کیں تو ہم عالمی ریکارڈ کو بھی توڑ سکتے ہیں۔

 

پراسیکیوٹر آفس نے اس کی تصدیق کی ہے کہ این آئی ایس نے انتخابات و انتخابی سیاست کے حوالے سے 1.24 ملین ٹوئٹس کی ہیں۔ انہیں اب تک 1.24 ملین ٹوئٹس ہی ملے ہیں! لیکن مجھے یقین ہے کہ یہ تو پہاڑ کے آگے رائی کے دانے کے برابر ہی ہیں۔ اگر انہوں نے مختلف ویب سائٹس جیسے “نیور” اور “ڈام” پر کیے گئے تبصروں کی تحقیقات شروع کیں تو کیا ہوگا؟

 

تحقیقات کے نتیجے میں ایک اور بات بعد میں سامنے آئی کہ مصنفین، ماہرین تعلیم  حتیٰ کے فنکار جنہوں نے انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا، این آئی ایس کی ٹوئٹس کا حدف تھے: 

@actormoon: 이건 대상이 ‘민간인'이란 면에서 또 다른 차원의 ‘범죄'입니다

 

 

اس حقیقت پر بھی غور کرنا چاہیے کہ کچھ ٹوئٹس میں سویلینز کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ جو انکے جرائم کو مزید سنگین کرتا ہے۔

بات چیت شروع کریں

براہ مہربانی، مصنف لاگ ان »

ہدایات

  • تمام تبصرے منتظم کی طرف سے جائزہ لیا جاتا ہے. ایک سے زیادہ بار اپنا ترجمہ جمع مت کرائیں ورنہ اسے سپیم تصور کیا جائے گا.
  • دوسروں کے ساتھ عزت سے پیش آئیں. نفرت انگیز تقریر، جنسی، اور ذاتی حملوں پر مشتمل تبصرے کو منظور نہیں کیا جائے.